حضرت علامہ قمر الدین صاحب ،مولانا جعفر مسعود حسنی صاحب،اور جناب ننھے بابو صاحب کے انتقال پر جامعہ رحمانی میں تعزیتی نشست و دعا کا اہتمام
ندوة العلماء کے ناظرِ عام حضرت مولانا جعفر مسعود حسنی ، دارالعلوم دیوبند کے شیخ ثانی علامہ قمر الدین صاحب گورکھپوری اور خانقاہ رحمانی کے معتقد جناب ننھے بابو نیپال کے سانحۂ ارتحال پر امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور فرمایا کہ یہ علماء کرام دین کے سچے خدام اور امت کے مخلصین میں تھے۔انہوں نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ ندوة العلماء کے ناظم حضرت مولانا بلال عبد الحی حسنی ندوی کے واسطہ سے مولانا جعفر مسعود حسنی صاحب سے میری ملاقات ہوئی اور ملاقات کے بعد مولانا مرحوم سے اچھے مراسم رہے اور ندوہ کے لیے ان کی خدمات نے ہمیشہ انہیں میرے دل کے قریب رکھا۔
آپ نے مزید یہ بھی فرمایا کہ مولانا کی قائدانہ صلاحیتیں اور دین و ملت کی خدمت کے لیے ان کی لگن ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ وہ ایک ایسے انسان تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی علم اور خدمت کے لیے وقف کر دی۔
مولانا کے انتقال کی خبر جامعہ رحمانی مونگیر پہنچتے ہی یہاں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی۔ جامعہ میں ایک تعزیتی مجلس کا انعقاد کیا گیا، جس میں جامعہ رحمانی کے اساتذہ کرام نے حضرت علامہ قمر الدین صاحب شیخ الحدیث ثانی دارالعلوم دیوبند، حضرت مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی صاحب اور جناب ننھے بابو (نیپال)کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
اجلاس کی نظامت کے فرائض مولانا جمیل احمد صاحب مظاہری ناظم تعلیمات جامعہ رحمانی مونگیر نے انجام دئے۔
اس موقعہ پر جامعہ رحمانی کے ناظمِ تعلیمات برائے امور طلبہ مولانا خالد رحمانی نے حضرت علامہ قمر الدین صاحب کے نمایاں تدریسی خدمات اور صلاحیتوں کا ذکر کیا، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ میں نے مولانا سے باقاعدہ پڑھا ہے۔ ان کا درس نہایت آسان اور پر لطف ہوتا تھا۔ وہ مشکل مسائل کو بڑی آسان زبان میں سمجھا دیتے تھے۔ اللہ حضرت علامہ قمر الدین صاحب کی خدمات کو قبول فرمائے آمین۔جناب مولانا سیف الرحمن ندوی نے انتہائی جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی صاحب نہ صرف ان کے استاد تھے بلکہ ان کے لیے ایک رہنما کی حیثیت رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مولانا حسنی کی شخصیت علم و عمل اور فکری رہنمائی کا حسین امتزاج تھی۔ ان کی شخصیت ایک ہمہ جہت انجمن کی مانند تھی، جن کے جانے سے ملت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔‘‘
مجلس کا اختتام جامعہ رحمانی کے شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی محمد اظہر صاحب مظاہری کی پُراثر دعا سے ہوا، جس میں مرحومین کے درجات کی بلندی اور اہلِ خانہ کے لیے صبر کی دعا کی گئی۔ جامعہ رحمانی کی جانب سے ایک تعزیتی وفد بھی ندوة العلماء لکھنؤ روانہ ہو گیا ہے، جس میں مولانا جمیل احمد صاحب مظاہری ناظم تعلیمات جامعہ رحمانی مونگیر، مولانا صالحین ندوی نائب ناظم تعلیمات جامعہ رحمانی مونگیر، مولانا مفتی ریاض احمد قاسمی استاذ حدیث اور مولانا سیف الرحمن ندوی استاذ جامعہ رحمانی مونگیر شامل ہیں۔