مغربی بنگال کے ساتھ بہار، جھارکھنڈ اور اڈیشہ کے لیے تحفظ اوقاف وبینار کا پہلا مرحلہ مکمل،حضرت امیر شریعت کا اوقاف کے خلاف ہر سازش کو بے نقاب کرنے اور بل مسترد ہونے تک تحریک جاری رکھنے کا اعلان
امارتِ شرعیہ بہار، اڈیشہ جھارکھنڈ و مغربی بنگال اور خانقاہ رحمانی مونگیر کے زیرِ اہتمام مغربی بنگال کے لئے “تحفظِ اوقاف کا پہلا وبینار”کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر
واضح رہے کہ یہ وبینار صرف مغربی بنگال تک محدود نہیں تھا بلکہ اس سلسلہ کا پہلا وبینار23 دسمبر 2024 کو بہار کے مونگیر کمشنری کیلئے، دوسرا 29 دسمبر 2024 کو جھارکھنڈ کی نارتھ چھوٹا ناگپور کمشنری کیلئے، تیسرا 4 جنوری 2025 کو اڈیشہ کیلئے منعقد ہوا۔اس طرح سے چاروں ریاستوں بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کیلئے سلسلہ وار منعقد ہونے والے وبینار کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔
مغربی بنگال کیلئے یہ اہم وبینار وقف ترمیمی بل 2024 کے تناظر میں 11 جنوری 2025 کو منعقد کیا گیا، جس میں مغربی بنگال کے علماء، دانشوران، سماجی کارکنان،صحافی اور مختلف مکاتبِ فکر کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
وبینار میں حضرت امیر شریعت نے وقف کے اسلامی نظام کو مدلل طور پر آسان انداز میں بیان کرنے اور وقف کے متعلق بنے ہوئے قانون کو واضح طور پر سمجھانے کے بعد وقف ترمیمی بل 2024 پر تفصیلی تجزیہ پیش کیا۔ انہوں نے بل پر گہرائی سے تفصیلی روشنی ڈالی اور اس کے اثرات و مضمرات پر مفصل و مدلل گفتگو کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وقف کا تحفظ امت کی اجتماعی ذمہ داری ہے، اور اس کے خلاف ہر سازش کو بے نقاب کر کے دستور ہند کی حفاظت کی جائے گی ان شاءاللہ۔انہوں نے مزید فرمایا کہ وقف ترمیمی بل 2024 نہ صرف دستور ہند کے دفعات سپریم کورٹ کے متعدد فیصلے اور روایات کے خلاف ہے بلکہ اسلامی نظام اور تشخص پر بھی حملہ ہے۔ یہ بل ہماری شرعی اصولوں اور ثقافتی اقتدار کے یکسر منافی ہے تو پھر کوئی باشعور دستور ہند کا محافظ اور ملک کا ذمہ دار شہری اسے کیسے قبول کر سکتا ہے لہذا ہر انصاف پسند شخص کے دل کی آواز ہے کہ اس بل کو ہر حال میں مسترد کیا جائے۔ ساتھ ہی حضرت امیر شریعت نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ امتِ مسلمہ کو وقف کے تحفظ اور اس کی ترقی کے لیے ہر ممکن متحدہ جدوجہد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
وبینار کے اخیر مرحلہ میں اڈیشہ کے سرکردہ علماء و دانشوران نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، تحفظ اوقاف کی مہم کو مزید مستحکم کرنے اور اس پیغام کو ہر گھر تک پہونچانے کا عزم کیا اور امارتِ شرعیہ اور خانقاہ رحمانی کے اس اقدام کو خوب سراہا اور مستقبل میں بھی ایسے پروگرامز کا سلسلہ جاری رکھنے کی درخواست کی ساتھ ہی مشارکین نے حضرت امیر شریعت کی آواز پر ہمہ وقت لبیک کہنے کا بھی اعادہ کیا۔ یہ وبینار نہ صرف علمی و فکری اعتبار سے کامیاب رہا بلکہ اوقاف کے متعلق شعور بیدار کرنے اور اس کے تحفظ کی راہیں ہموار کرنے کی ایک اہم کڑی ثابت ہوا۔
وبینار کا آغاز جناب مولانا قیام الدین صاحب قاسمی کی تلاوت سے ہوا اور نعتیہ کلام جامعہ رحمانی مونگیر کے استاذ جناب مولانا وسیم احمد قاسمی نے پیش کیا جبکہ جامعہ رحمانی کے شعبہ صحافت کے ایچ او ڈی جناب فضل رحمٰں رحمانی نے نہایت پر لطف اور منظم انداز میں وبینار کی نظامت کے فراض کو انجام دیا اور حضرت امیر شریعت کے پریزینٹیشن سے قبل اپنے ابتدائی کلمات میں وقف ترمیمی بل کے خلاف امارت شرعیہ اور خانقاہ رحمانی کی تحریک کے دوران کی گئی تمام کوششوں کو سلسلہ وار بیان کیا۔اس کے علاوہ جناب انجینئر سرفراز صاحب،
اور حافظ احتشام رحمانی صاحب نے ٹیکنیکل انتظام و انصرام کو بحسن و خوبی انجام دیا۔مشارکین کے خیالات کے اظہار کے بعد جناب مولانا قاضی ضمیر الدین صاحب کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا ۔
امارتِ شرعیہ اور خانقاہ رحمانی کے تحت یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا اور دوسرے مرحلہ کا بھی جلد آغاز ہوگا ان شاءاللہ تاکہ وقف املاک کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے، اس سلسلہ میں امت کے درمیان شعور و بیداری کو فروغ دیا جا سکے اور عوام و خواص کو وقف ترمیمی بل 2024 کے مضر اثرات سے باخبر کیا جا سکے۔
آپ کو بتا دوں کہ جب سے وقف ترمیمی بل کا مسئلہ اٹھا ہے تب سے ہی امارت شرعیہ اور خانقاہ رحمانی مونگیر اس بل کو یکسر مسترد کرنے کی جدو جہد میں ہمہ تن مصروف ہے۔ سب سے پہلے جب جے پی سی نے وقف ترمیمی بل پر عوامی رائے طلب کی تو امارت شرعیہ نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے لیے جے پی سی کو بذرعیہ ایمیل رائے بھیجنے کا مکمل نظام تیار کر کے دیا جس کے ذیعہ 3 کروڑ 65 لاکھ 7ہزار 963 رائے جے پی سی کو بھیجی گئی۔ اس کے بعد مخلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران سے ملاقات اور انہیں مفصل و مدلل میمورینڈن پیش کرنے کا سلسلہ شروع ہوا جس کا حکومت پر نمایاں اثر ظاہر ہوا۔ پھر پٹنہ کے باپو سبھا گار آڈیٹوریم میں ایک عظیم الشان تحفظ اوقاف کانفرینس منعقد کیا گیا جس میں بہار، اڈیشہ، جھاکھنڈ و مغربی بنگال کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں سے بھی خواص نے بڑی تعداد میں شرکت کر کے اور وقف ترمیمی بل کے خلاف اپنی للکار کے ذریعہ مضبوط احتجاج درج کرایا۔ اسی طرح اس مہم کو ڈی ایم سے سی ایم و پی ایم تک رائے پہنچانے اور بل کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لیے حضرت امیر شریعت نے بہار، اڈیشہ جھارکھنڈ و مغربی بنگال کے تمام قضاۃ کو ہدایت کی کہ وہ اپنے علاقہ کے ڈی ایم سے ملاقات کریں،انہیں آئنی نقطہ نظر کے ساتھ بل کے نقصانات سے آگاہ کریں اور میمورینڈم پیش کریں۔اسی طرح حضرت امیر شریعت نے خود مختلف ملی جماعتوں کے ذمہ داران کے ساتھ اڑیسہ کے وفد کی معیت میں جے پی سی کے چیئرمین و ممبران سے ملاقات کر کے بل کی خرابیوں و خامیوں کی دو ٹوک انداز میں نشاندہی کی۔ اسی طرح بیداری مہم کو پنچایتوں تک پہونچانے کیلئے ورکشاپ کا سلسلہ شروع ہوا جس میں حضرت امیر شریعت نے کئی شہروں جیسے بینگلور، حیدرآباد، کولکاتہ، رانچی وغیرہ کے اسفار کئے اور بڑی تعداد میں مخلتف طبقات سے وابستہ افراد کو جمع کر کے وقف ترمیمی بل پر اپنا تحقیقی پریزینٹیشن پیش کیا اور انہیں بل کے منفی نکات و مضمرات سے آگاہ کیا ساتھ ہی انہیں ذمہ داری دی کہ وہ اپنے علاقے کی مساجد میں ورکشاپ منعقد کر کے ہر فرد کو اس سے باخبر کریں۔ یہ سلسلہ خاص طور پر اس طرح بھی جاری رہا کہ امارت شرعیہ اور خانقاہ رحمانی میں مختلف نشستوں میں، علماء، ائمہ، قضاۃ، مختلف خانقاہوں کے سجادگان، مختلف مکاتب فکر کے ذمہ داران اور لیڈران وغیرہ کو جمع کر کے عظیم الشان ورکشاپ اور میٹنگ منعقد کی گئی اور انہیں ٹریننگ دے کر قیادت و سیادت کی ذمہ داری دی گئی اور لائحہ عمل تیار کیا گیا۔ اسی سلسلہ کو مزید تیز کرنے اور جاری رکھنے کے لیے یہ آن لائن سلسلہ شروع کیا گیا ہے جو کامیابی کے ساتھ رواں ہے۔