
فکر و نظر ٹی وی : بل پر قائم مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے اجلاس میں جمعہ کے روز شدید ہنگامہ آرائی ہوئی، جس کے نتیجے میں اپوزیشن کے 10 اراکین پارلیمنٹ کوایک دن کے لیے معطل کر دیا گیا۔ اس اجلاس میں ترنمول کانگریس کے رکن کلیان بنرجی اور بی جے پی رکن نشی کانت دوبے کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، جس سے اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔
ذرائع کے مطابق، کلیان بنرجی نے کمیٹی کے اجلاس کے عمل پر اعتراضات کیے، جس پر نشی کانت دوبے نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔ دونوں کے درمیان گرما گرم بحث اس حد تک پہنچ گئی کہ ہال میں دیگر ارکان کو بھی مداخلت کرنا پڑی، مگر صورتحال قابو میں نہ آ سکی۔ معطل ہونے والے اراکین میں کلیان بنرجی، محمد جاوید، اسد الدین اویسی، اے راجہ، ناصر حسین، محب اللہ، ندیم الحق، عمران مسعود، اروند ساونت، اور ایم عبداللہ شامل ہیں۔
مسلمانوں کی جانب سے خدشات کا اظہار
اجلاس سے قبل، متحدہ مجلس عمل کے رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ وقف بورڈ سے جڑے معاملات حساس نوعیت کے ہیں اور ان پر کوئی جلد بازی کا فیصلہ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم نے اپنے خدشات پر مبنی ایک یادداشت تیار کی ہے اور ہم مرحلہ وار ان پر بات کریں گے۔ وقف املاک کا مسئلہ مسلمانوں کے مستقبل اور ان کی سماجی ترقی سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔”
فاروق نے مزید کہا کہ وقف بورڈ کے حوالے سے جموں و کشمیر کے لوگوں میں بھی کئی تحفظات ہیں، جو ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ “بھائی چارے کے ماحول کو متاثر کرنے والے کسی بھی اقدام سے گریز کیا جائے۔”
جے پی سی کی آئندہ میٹنگ اور رپورٹ کی پیش رفت
جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا کہ کمیٹی اپنی حتمی رپورٹ 31 جنوری کو پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ “پچھلے چھ مہینوں میں 34 اجلاس منعقد ہوئے ہیں، اور تمام اراکین نے اپنی مکمل شمولیت دی ہے۔ ہم ایک ایسی رپورٹ تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو وقف املاک کے بہتر استعمال کو یقینی بنائے گی۔”
ڈی ایم کے کے چیف وہپ اے راجہ نے 24 اور 25 جنوری کو ہونے والی میٹنگز کو ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی، مگر یہ میٹنگز طے شدہ تاریخوں پر ہی منعقد ہوئیں۔
خلاصہ:
وقف بل پر ہونے والے مباحثے اور کشیدگی نے ایک بار پھر یہ ظاہر کیا ہے کہ اس معاملے پر سیاسی اور سماجی حلقوں میں گہرے اختلافات موجود ہیں۔ آئندہ اجلاس میں کیا پیش رفت ہوگی، یہ 27 جنوری کو معلوم ہوگا۔
یہ بھی یاد رکھنے والی بات ہے کہ مذاکرات تلخ ہو یا شیریں دونوں طرف سے ہوتے ہیں لیکن اب تک کی اطلاعات کے مطابق صرف اپوشیشن کے ہی اراکین کو جے پی سی سے معطل کیا گیا جس پر عوام میں بھی اضطرب و بیچینی دیکھی جا رہی ہے۔