تقریبا 200 افراد پر مشتمل جے پی سی کے سامنے وفد کی جانب سے وقف ترمیمی بل کے خلاف مضبوط دلائل پیش، جے پی سی کی جانب سے اظہار اطمینان
پٹنہ: (پریس ریلیز) 18 جنوری 2025
بہار کی راجدھانی پٹنہ میں منعقدہ ایک اہم میٹنگ میں حضرت امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر کی ہدایت پر امارت شرعیہ کی قیادت میں شیعہ، سنی، بریلوی ، دیوبندی جیسے متعدد مکاتب فکر ، جمعیۃ العلماء ، جماعت اسلامی ، ادارہ شرعیہ ، جمعیت اہل حدیث وغیرہ جیسے مختلف ملی تنظیموں ، خانقاہوں کے سجادگان ، متعدد ادارے کے ذمہ داران اور کانگریس، آر جے ڈی ، جے ڈ یو ، ایل جے پی ، ایچ اے ایم اور مختلب شعبے سے تعلق رکھنے والے علماء، وکلاء، ڈاکٹرس ، انجینئرز اور سماجی کارکنان کے تقریبا 200 نمائندوں پر مشتمل ایک متحدہ وفد نے وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف جے پی سی (جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی) سے ملاقات کی۔ اس مٹنگ میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شریک رہیں اور جے پی سی کو اپنی رائے دیں ۔یہ اہم میٹنگ تاج سٹی سینٹر ہوٹل میں منعقد ہوئی، جہاں جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال سمیت اٹھارہ اراکین موجود تھے۔ ملاقات نہایت ہی خوش گوار ماحول میں گروپ وائز ہوئی ۔ جے پی سی نے اس ملاقات کے دوران مختلف سوالات کیے، جن کے اطمینان بخش جوابات وفد کے اراکین نے پیش کیے۔ وفد نے بل کے منفی اثرات پر ایک جامع تجزیہ بھی پیش کیا ۔ جے پی سی نے حضرت امیر شریعت اور ان کے وفد کی جانب سے پیش کردہ تفصیلات اور دلائل کو سنجیدگی سے لیا اور ان پر غور کرنے کا وعدہ کیا۔
پٹنہ میں جے پی سی سے ہونے والی ملاقات سے قبل حضرت امیر شریعت نے آسام اور اڑیسہ میں جے پی سی کے اجلاس کے لیے بھی خصوصی انتظامات کیےتھے جس کا بھی جے پی سی پر گہرا اثر رہا ۔ جے پی سی نے دیگر ریاستوں میں اپنے دوروں کے سلسہ میں حضرت امیر شریعت سے ملاقات کے دوران یہ شکایت کی تھی کہ مسلم نمائندے وقف بل پر کمزور گفتگو کرتے ہیں۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے حضرت امیر شریعت نے آسام اور اڑیسہ میں مختلف مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد کو تیار کیا۔ ان نمائندوں کو بل کے ہر سیکشن پر تفصیلی مواد فراہم کیا گیا، تاکہ وہ جے پی سی کے سامنے مدلل اور جامع گفتگو کر سکیں۔ اڑیسہ میں حضرت امیر شریعت کی قیادت میں ایک وفد نے جے پی سی کے چیئرمین اور اراکین سے ملاقات کی، جہاں بل کے تمام پہلوؤں پر کھل کر گفتگو کی گئی۔ جے پی سی نے اس اقدام کو بے حد سراہا اور دیگر ریاستوں میں بھی اسی طرح کے نمائندوں کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ چنانچہ آج مؤرخہ 18 جنوری 2025 کو جب جے پی سی بہار پہونچی تو حضرت امیر شریعت کی ہدایت پر امارت شرعیہ نے تاریخی رول ادا کیا ۔امارت شرعیہ کی یہ جدوجہد صرف مسلمانوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے نہیں، بلکہ ملک کے آئینی اور جمہوری اقدار کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
واضح رہے کہ امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے تحت وقف ترمیمی بل کے خلاف طویل مدتی مہم چلا رہی ہے۔ جے پی سی کو عوامی رائے بھیجنے کے لیے امارت شرعیہ نے ایک مکمل نظام تیار کیا، جس کے تحت 3 کروڑ 65 لاکھ 71 ہزار 963 رائے جے پی سی کو ارسال کی گئیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران سے ملاقات کرکے انہیں بل کی خرابیوں سے آگاہ کیا گیا اور تفصیلی میمورنڈم پیش کیے گئے۔ پٹنہ کے باپو سبھا گار آڈیٹوریم میں ایک عظیم الشان تحفظ اوقاف کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور وقف بل کے خلاف اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ حضرت امیر شریعت کی قیادت میں مختلف شہروں جیسے بینگلور، حیدرآباد، کولکاتہ اور رانچی میں ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا، جن میں بل کی خرابیوں اور اس کے ممکنہ نقصانات پر روشنی ڈالی گئی۔ سی ایم اور پی ایم تک مسلمانوں مختلف اضلاع کے ڈی ایم کو میمورنڈم پیش کیا گیا، جن میں بل کے آئینی نقصانات پر تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا۔
حضرت امیر شریعت کی ہدایت پر اڑیسہ کے شہر کٹک کے قاضی مولانا صبغت اللہ صاحب نے جے پی سی کی رکن اور اڑیسہ سے رکن پارلیمان اپراجیتا سارنگی سے ملاقات کی اور انہیں تفصیلی میمورنڈم پیش کیا۔ انہوں نے اس بل کو آئینی اصولوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل مخالفت کی درخواست کی۔ اپراجیتا سارنگی نے جے پی سی کے چیئرمین سے ملاقات کا انتظام کیا، جس کے نتیجے میں امارت شرعیہ کے وفد کی ایک کامیاب اور نتیجہ خیز میٹنگ منعقد ہوئی۔ امارت شرعیہ کی قیادت میں ہونے والی ان ملاقاتوں اور مسلسل کوششوں نے وقف ترمیمی بل کی خرابیوں کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جے پی سی نے ان تجاویز کو سنجیدگی سے لیا اور اس بات کا عندیہ دیا کہ ان پر مزید غور کیا جائے گا۔