
نئی دہلی، 5نومبر (ایجنسیز)
اتر پردیش میں 16,000 مدارس کو بڑی راحت د ی۔جب چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت میں تین ججوں کی بنچ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا جس نے قانون کو غیر آئینی اور سیکولرازم کے اصول کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے کہا تھا کہ وہ مدرسے کے طلباء کو باقاعدہ اسکولنگ سسٹم میں شامل کرے۔بنچ جس میں جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا بھی شامل ہیں، نے کہا کہ ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے غلطی کی ہے کہ اگر قانون سیکولرازم کے اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے ختم کر دینا چاہیے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ حکومت (مدارس میں) تعلیم کے معیار کو ریگولیٹ کر سکتی ہے۔ تعلیم کے معیار سے متعلق ضوابط مدارس کی انتظامیہ میں مداخلت نہیں کرتے ہیں۔بنچ نے مزید کہا کہ یہ ایکٹ مدارس کے روزمرہ کے انتظام میں براہ راست مداخلت نہیں کرتا ہے۔ یہ قانون ریاست کی مثبت ذمہ داری سے مطابقت رکھتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ بچوں کو مناسب تعلیم حاصل ہو۔چیف جسٹس نے کہا کہ صرف اس لیے کہ مدارس کے لیے قانون سازی میں کسی قسم کی مذہبی تربیت شامل ہے اسے غیر آئینی نہیں بناتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ صرف فاضل اور کامل کے تحت ڈگریاں دینے میں غیر آئینی ہے کیونکہ اس شق سے یو جی کے ضوابط کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایکٹ اتر پردیش میں اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے ہے اور یہ حکومت کی اس ذمہ داری کے مطابق ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ طلباء پاس آؤٹ ہوں اور اچھی زندگی گزاریں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ مدرسہ بورڈ روزمرہ کے کام کاج میں مداخلت نہیں کرتا۔صرف معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ بورڈ اور ریاستی حکومت کو مدارس کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار حاصل ہے تاہم عدالت نے یہ بھی کہا کہ حکومت مدارس کو معیاری تعلیم کے لیے ریگولیٹ کر سکتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ ریاست مدارس کے کام کاج کو ریگولیٹ کر سکتی ہے تاکہ طلباء قابلیت کی سطح حاصل کر سکیں۔ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مدارس کو ریگولیٹ کرنے میں ریاست کی دلچسپی اہم ہے۔ سپریم کورٹ نے مدرسہ بورڈ کی فاضل اور کامل کی ڈگریوں کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ یو جی سی کا استحقاق ہے۔
یوپی کے مدارس میں ہائی اسکول اور انٹرمیڈیٹ تک کی ڈگری ہے۔ اس کے بعد فضیل اور کامل ہوتا ہے۔ مدارس نے ان کورسز کو یو جی سی سے تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ یو جی سی نے اس پر ابھی تک منظوری نہیں دی ہے، مدارس نے فاضل اور کامل کے لیے سپریم کورٹ سے اجازت مانگی تھی۔ سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا کہ یہ حق یو جی سی کا ہے۔
