
اڈیسہ کے لیے تحفظ اوقاف وبینار کا انعقاد،بڑی تعداد میں علمی، سیاسی، سماجی و ملی شخصیات کی شرکت
مونگیر( پریس ریلیز) 5 جنوری 2025 امارتِ شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ اور خانقاہ رحمانی مونگیر کے زیرِ اہتمام اڈیشہ کے لئے “تحفظِ اوقاف کا پہلا وبینار” کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ یہ اہم وبینار وقف ترمیمی بل 2024 کے تناظر میں 4 جنوری 2025 کو منعقد کیا گیا، جس میں اڈیشہ کے علماء، دانشوران، سماجی کارکنان، اور مختلف مکاتبِ فکر کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
وبینار میں امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب دامت برکاتہم سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے وقف کے اسلامی نظام کو مدلل طور پر آسان انداز میں بیان کرنے اور وقف کے متعلق بنے ہوئے قانون کو واضح طور پر سمجھانے کے بعد وقف ترمیمی بل 2024 پر تفصیلی تجزیہ پیش کیا۔ انہوں نے بل کی شقوں پر گہرائی سے روشنی ڈالی اور اس کے اثرات و مضمرات پر مفصل گفتگو کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وقف کا تحفظ امت کی اجتماعی ذمہ داری ہے، اور اس کے خلاف کسی بھی اقدام کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا۔انہوں نے مزید فرمایا کہ وقف ترمیمی بل 2024 دستور ہند کے کئی دفعات اور سپریم کورٹ کے متعدد فیصلے کے خلاف ہے۔ یہ بل کسی حال میں بھی ملک کے امن پسند شہریوں کو قبول نہیں ہوسکتا، اسے مسترد کرنا ہماری آئینی و دینی ذمہ داری ہے۔انہوں نے وبینار کے مشارکین سے واضح انداز میں کہا کہ اوقاف کے تحفظ کی اس مہم کو ہر گھر تک پہونچاتے رہنا اور ملک کے سربراہ کو اپنی رائے سے باخبر کرتے رہنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
وبینار کے اخیر مرحلہ میں اڈیشہ کے سرکردہ علماء و دانشوران نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، تحفظ اوقاف کی مہم کو مزید مستحکم کرنے اور اس پیغام کو ہر گھر تک پہونچانے کا عزم کیا اور امارتِ شرعیہ اور خانقاہ رحمانی کے اس اقدام کو خوب سراہا اور مستقبل میں بھی ایسے پروگرام منعقد کرنے کی درخواست کی ساتھ ہی مشارکین نے حضرت امیر شریعت کی آواز پر ہمہ وقت لبیک کہنے کا بھی اعادہ کیا۔
یہ وبینار نہ صرف علمی و فکری اعتبار سے کامیاب رہا بلکہ اوقاف کے متعلق شعور بیدار کرنے اور اس کے تحفظ کی راہیں ہموار کرنے کی ایک اہم کڑی ثابت ہوا۔
اخیر میں حضرت امیر شریعت دامت برکاتہم نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ امتِ مسلمہ کو وقف کے تحفظ اور اس کی ترقی کے لئے متحدہ جدوجہد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
وبینار کا آغاز جامعہ رحمانی کے استاذ جناب مولانا قاری اسداللہ صاحب رحمانی کی تلاوت سے ہوا اور نعتیہ کلام جامعہ رحمانی مونگیر کے طالب علم محمد دلشاد رحمانی نے پیش کیا جبکہ جامعہ رحمانی کے شعبہ صحافت کے ایچ او ڈی جناب فضل رحمٰں رحمانی نے بہت ہی پر لطف اور منظم انداز میں وبینار کی نظامت کے فراض کو انجام دیا اور جناب حافظ احتشام رحمانی نے ٹیکنیکل انتظام و انصرام کو بحسن و خوبی انجام دیا۔
واضح رہے کہ امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب دامت برکاتہم سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے وقف ترمیمی بل کے مضر اثرات سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی بیداری مہم کو مزید تیز کرنے کے لیے تحفظ اوقاف وبینار کا سلسلہ شروع کیا ہے اس سلسلہ کا پہلا وبینار23 دسمبر 2024 کو بہار کے مونگیر کمشنری کیلئے، اور دوسرا 29 دسمبر 2024 کو جھارکھنڈ کے نارتھ چھوٹا ناگپور کیلئے ہوا۔ان دونوں وبینارز میں بھی بڑی تعداد میں علماء، دانشوران اور سماجی کارکنان نے شرکت کر کے بھر پور استفادہ کیا اور تحفظ اوقاف بیداری مہم کو مزید تیز کرنے کا عزم کیا ۔اب اسی سلسلہ کا تیسرا تحفظ اوقاف وبینار اڑیسہ کیلئے 4/جنوری 2025 کو منعقد ہوا۔
آپ کو بتا دوں کہ جب سے وقف ترمیمی بل کا مسئلہ اٹھا ہے تب سے ہی امارت شرعیہ اور خانقاہ رحمانی مونگیر اس بل کو یکسر مسترد کرنے کی جدو جہد میں ہمہ تن مصروف ہے۔ سب سے پہلے جب جے پی سی نے وقف ترمیمی بل پر عوامی رائے طلب کی تو امارت شرعیہ نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے لیے جے پی سی کو بذرعیہ ایمیل رائے بھیجنے کا مکمل نظام تیار کر کے دیا جس کے ذیعہ 3 کروڑ 65 لاکھ 7ہزار 963 رائے جے پی سی کو بھیجی گئی۔ اس کے بعد مخلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران سے ملاقات اور انہیں مفصل و مدلل میمورینڈن پیش کرنے کا سلسلہ شروع ہوا جس کا حکومت پر نمایاں اثر ظاہر ہوا۔ پھر پٹنہ کے باپو سبھا گار آڈیٹوریم میں ایک عظیم الشان تحفظ اوقاف کانفرینس منعقد کیا گیا جس میں بہار، اڈیشہ، جھاکھنڈ و مغربی بنگال کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں سے بھی خواص نے بڑی تعداد میں شرکت کر کے اور وقف ترمیمی بل کے خلاف اپنی للکار کے ذریعہ مضبوط احتجاج درج کرایا۔ اسی طرح اس مہم کو ڈی ایم سے سی ایم و پی ایم تک رائے پہنچانےاور بل کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لیے حضرت امیر شریعت نے بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے تمام قضاۃ کو ہدایت کی کہ وہ اپنے علاقہ کے ڈی ایم سے ملاقات کریں انہیں آئنی نقطہ نظر کے ساتھ بل کے نقصانات سے آگاہ کریں اور میمورینڈم پیش کریں۔اسی طرح حضرت امیر شریعت نے خود مختلف ملی جماعتوں کے ذمہ داران کے ساتھ اڑیسہ کے وفد کی معیت میں جے پی سی کے چیئرمین و ممبران سے ملاقات کرکے بل کی خرابیوں و خامیوں کی دو ٹوک انداز میں نشاندہی کی۔ اسی طرح بیداری مہم کو پنچایتوں تک پہونچانے کیلئے ورکشاپ کا سلسلہ شروع ہوا جس میں حضرت امیر شریعت نے کئی شہروں جیسے بیگلور، حیدرآباد، کولکاتہ، رانچی وغیرہ کے اسفار کئے اور بڑی تعداد میں مخلتف طبقات سے وابستہ افراد کو جمع کر کے وقف ترمیمی بل پر اپنا تحقیقی پریزینٹیشن پیش کیا اور انہیں بل کے منفی نکات و مضمرات سے آگاہ کیا ساتھ ہی انہیں ذمہ داری دی کہ وہ اپنے علاقے کی مساجد میں ورکشاپ منعقد کر کے ہر فرد کو اس سے باخبر کریں۔ یہ سلسلہ خاص طور پر اس طرح بھی جاری رہا کہ امارت شرعیہ اور خانقاہ رحمانی میں مختلف نشستوں میں، علماء، ائمہ، قضاۃ، مختلف خانقاہوں کے سجادگان، مختلف مکاتب فکر کے ذمہ داران اور لیڈران وغیرہ کو جمع کر کے عظیم الشان ورکشاپ اور میٹنگ منعقد کی گئی اور انہیں ٹریننگ دے کر قیادت و سیادت کی ذمہ داری دی گئی اور لائحہ عمل تیار کیا گیا۔ اسی سلسلہ کو مزید تیز کرنے اور جاری رکھنے کے لیے یہ آن لائن سلسلہ شروع کیا گیا ہے جو کامیابی کے ساتھ رواں ہے۔